counter easy hit

مریم نواز کی تلخ زبان کی وجہ سے مسلم لیگ نون بند گلی میں جا رہی ہے .اورسابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

اسلام آباد( رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اورسابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی تلخ تند و تیز زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے۔سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’گذشتہ ایک سال سے میں نے بڑے صبر و تحمل سے حالات اور معاملات کو برداشت کیا اور کوشش کی کہ کسی معاملے پر اس حد تک ردعمل نہ دوں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں نے کافی حد تک اپنے آپ کو قومی سیاست سے الگ کر کے حلقے کی سیاست تک محدود کر لیا، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خاص طور پر پچھلے آٹھ دس مہینوں میں ایک مخصوص طرف سے میری ذات کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا جاتا رہا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی خود ساختہ لطیفے، کبھی طنزیہ جملے اور کبھی نہ ہونے والے واقعات کا حوالہ دے کر میری ذات کو نشانہ بنایا جاتا رہا، جب اور کچھ نہ بنا تو اپنے چند منظور نظر صحافیوں سے طے شدہ سوالات کرا کر اشارۃً میری تضحیک کی کوششیں کی گئی۔‘چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’اس کا واضح مہرہ تو صرف ایک شخص تھا جس کا نہ تو مسلم لیگ سے کوئی نظریاتی اور نہ ہی سیاسی ناطہ ہے، مگر کٹھ پتلی کبھی اپنی طاقت پر نہیں ناچتی۔‘
انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میاں صاحب! احسان انسان نہیں کرتا، بلکہ اللہ تعالیٰ انسانوں پر احسان کرتا ہے، مگر آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے لوگوں پر احسان کیے ہیں تو بہت سارے لوگوں نے آپ کو بھی اس مقام پر پہنچانے میں مدد اور احسان کیا ہوگا، آپ کو ان کا بھی احساس اور احسان مند ہونا چاہیے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک مریم نواز کا تعلق ہے تو ان کی تیز و تند زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے، میں ان کی بات کا اسی پیرائے میں جواب دے سکتا ہوں مگر میرے دل میں ان کے خاندان کا آج بھی احترام ہے۔‘سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اوپر یہ پابندی صرف آج کے بیان تک لگائی ہے، اگر مہروں اور کٹھ پتلیوں کے ذریعے ان پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو وہ تفصیلی وضاحت کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپرز کیس کے دوران عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں تھیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا کہ ‘فوج اور عدلیہ سے محاز آرائی مناسب’ نہیں اور اسی بنیاد پر دونوں کے مابین اختلافات نے جنم لیا۔
مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے سابق وزیر داخلہ سے اختلاف پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں جبکہ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی نئی کابینہ میں بھی چوہدری نثار کو شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم چوہدری نثار نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے کابینہ میں شامل ہونے سے خود معذرت کی تھی۔چند روز قبل ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’میں مسلم لیگ (ن) میں ہوں اور جو معاملات پچھلے چند مہینوں سے چل رہے ہیں ان کو خاموشی سے دیکھا ہے اور کوشش کی ہے کہ اگر کسی کو میری رائے سے اختلاف ہے تو بچ کر ایک کونے میں بیٹھا رہوں مگر بہت ساری چیزوں کی وضاحت کا وقت قریب آیا ہے۔…………..