counter easy hit

سابق وزیراعظم نوازشریف نے جیل میں عمران حکومت کی جانب سے دی جانے والی کون سی بڑی سہولت ٹھکرا دی

لاہور(ویب ڈیسک )سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ سے ٹیلی ویژن کی سہولت لینے سے انکار کردیا۔جیل ذرائع کے مطابق کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی ویژن دینے کی پیشکش کی ہے جبکہ نواز شریف نے ٹی وی لینے سے انکار کردیا۔یادرہے کہ جمعرات کو نواز شریف نے لیگی رہنماؤں سے دوران ملاقات ٹی وی نہ ملنے کا شکوہ کیا تھا۔ گزشتہ روز نواز شریف کو جیل انتظامیہ کی طرف سے کمرے میں ٹی وی کی فراہمی کے بارے میں کہا گیا لیکن انھوں نے انکار کردیا۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا صادر کر دی۔نیب کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے علاوہ ڈیڑھ ملین برطانوی پاؤنڈ اور 25 ملین ڈالر (ساڑھے 3 ارب روپے) جرمانے کئے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا ہے۔فیصلے کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا، جنہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، جس کے لیے وہاں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں اور ایک بکتر بند گاڑی بھی احاطہ عدالت میں موجود تھیں۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔عدالتی فیصلے کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں، جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہوگا۔نواز شریف جب احتساب عدالت پہنچے تو کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کے ساتھ عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے کارکنوں کو پیچھے دھکیلا تو مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہوگئے، پولیس کی جانب سے شیلنگ پر انہوں نے پتھراؤ شروع کردیا جب کہ شیلنگ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔العزیزیہ ریفرنس ملز میں نواز شریف پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔عدالت کی جانب سے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف ثبوت نہیں لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے ، تاہم العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جس پر انہیں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔