counter easy hit

ڈاکٹر شہزاد کے گھر چھاپہ ثبوت مٹانے کیلئے مارا گیا، رابطہ کمیٹی

Coordination Committee

Coordination Committee

کراچی (یس ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد کے گھر پر سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کے بلاجواز چھاپے کے دوران انہیںاور ان کے اہل خانہ کو تشدد کانشانہ بنانے اور ان کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے اہم ڈیٹا ضائع کرنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک مذمتی بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈاکٹر شہزاد انتہائی مہذب پیشے سے وابستہ ہیں تاہم انکے گھر پر سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی چھاپہ مار کارروائی اورانکے لیپ ٹاپ سے ماورائے عدالت قتل کے کیسوں سمیت دیگر اہم کیسز کا ڈیٹا ضائع کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس میں ملوث سادہ لباس اہلکاروں نے یہ چھاپہ مار کارروائی اپنے ماورائے آئین و قانون اقدامات کے ثبوت مٹاناکیلئے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے سادہ لباس اہلکاروں کی مذموم کارروائیوں سے جب معزز پیشے سے وابستہ شخصیات محفوظ نہیں ہیں تو کراچی کے عام شہریوں کے ساتھ ان کے ہتک آمیز اور غیر قانونی اقدامات کے سلوک کا اندازہ ہر ذی شخص بخوبی لگا سکتا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ڈاکٹر شہزاد کے گھر چھاپہ مار کارروائی، انہیں کئی گھنٹوں تک پولیس وین میں حبس بے جا میں رکھ کر ان پرمسلسل بہیمانہ تشدد اور انکے لیپ ٹاپ سے ڈیٹا ضائع کرنے کا واقعہ شہر میںسادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے ایم کیوا یم کے کارکنان اور عام شہریوں کو غیر قانونی طور پر نشانہ بنانے کی کھلی نشاندہی کرتا ہے

اس سے واضح ہوتا ہے کہ شہر میں جنگل کا قانون نافذ ہے، عدالتوں میں ماورائے عدالت قتل کے کیسز چل رہے ہیں اور اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جس پھرتی کا مظاہرہ کرکے ڈاکٹر شہزا د کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے انتہائی قابل افسوس ہے۔ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف ، وزیر داخلہ چوہدری نثار ، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد او روزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر شہزاد اور انکے اہل خانہ کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے اور انکے گھر پرسادہ لباس اہلکاروں کی غیرآئینی و غیر قانونی چھاپے میں ملوث اہلکاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ حکومت سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل شفاف کمیشن کے ذریعے سادہ لباس پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ڈاکٹر شہزاد کے اغواء اور انکے بیان کردہ حقائق کی تحقیقات کروا ئی جائے۔