counter easy hit

اسامیاں نہ ہونے کے باوجود پولیس میں بھرتیاں کیسے ہوئیں، سندھ ہائی کورٹ

کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتی کرپشن ریفرنس سے متعلق آئندہ سماعت پر سابق اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے 2 رکنی بینچ کے روبرو محکمہ پولیس میں کرپشن ریفرنس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر اور دیگر افسران کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

Despite not being posts how are the recruitments in the police, SHCسابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے سابق آئی جی سندھ ملزم غلام حیدر جمالی کے وکیل علی اصغر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی کو بھرتیاں کرنے کا اختیار حاصل ہے ایس آر پی حیدرآباد میں قانون کے مطابق بھرتیاں کی گئیں جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ملزمان نے کتنی غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں؟ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ ملزمان نے پولیس میں 800 سے زائد غیر قانونی بھرتیاں کیں جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ اسامیاں خالی نہیں تھیں تو ملزمان نے کیسے بھرتیاں کیں؟ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے آپ کی کہیں ہوئی ہر بات ہم نوٹ کررہے ہیں۔

عدالت نے ملزم غلام حیدر جمالی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ دستاویزات کو غلط ثابت کریں غلام حیدر جمالی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ نیب کی انکوائری غیر موثر ہے جسٹس کے کے آغا نے ملزم کے وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ نیب کے دستاویزات کو چیلنج کیوں نہیں کیا؟ عدالت نے ریمارکس دیے عبوری ضمانت ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی اتنا وقت آپ کے موکلین نے ضایع کیا آپ چاہتے تو نیب کے دستاویزات کا 2015 میں جواب دے سکتے تھے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے ریفرنس میں ملوث سابق اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا میرا موکل فدا حسین جیل میں ہے۔

میرا موکل کسی اور کیس میں گرفتار ہوا ہے میرے موکل پر اس ریفرنس میں اختیارات کا ناجائز استعمال، غیرقانونی تنخواہیں جاری کرنے کا الزام ہے عدالت نے وقت کی کمی کے باعث آئندہ سماعت پر ملزم سابق اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی نیب کے مطابق ملزمان کے خلاف غیرقانونی بھرتیاں، 50 کروڑ سے زائد کرپشن ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔