counter easy hit

سیمنٹ مینو فیکچرر انڈسٹری نے بھی رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں سیمنٹ کی قیمت میں 500 روپئے ٹن کا اضافہ کردیا

سیمنٹ مینو فیکچرر انڈسٹری نے بھی رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں سیمنٹ کی قیمت میں 500 روپئے ٹن کا اضافہ کردیا-

Cement Manufacturers industry also increased Rs 500 ton in cement price in the first decade of Ramadanپنڈ دادن خان: (سکندر گوندل) فی بوری قیمت 25 روپئے بڑھ گئی،کارٹل بنا کر ملک بھر کی سیمنٹ فیکٹریوں کی پیداوار 55 فیصد کر کے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کردی گئی چھوٹے دوکاندار اور صارفین پریشان، ڈیلرز کو ایکسٹرا ری بیٹ کی مد میں عیدی دینا شروع کردی گئی، حکومت کی طرف سے ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کے باعث قیمتیں بڑھائی گئیں، سیکرٹری اے پی سی ایم اے  شہزاد احمد کا موقف، تفصیلات کے مطابق آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کی طرف سے ایک بار پھر کارٹل بناکر مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے ملک بھر کی 30 کے قریب سیمنٹ فیکٹریوں نے اپنی پیداوار کو 55 فیصد تک محدود کرکے قیمت میں 500 روپے ٹن اضافہ کردیا ہے جس سے مارکیٹ میں ہول سیل قیمت فی بوری 520 روپے سے بڑھ کر 545/50 تک ہوگئی ہے رمضان سے قبل نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد بھی قیمتوں میں 25 روپے اضافہ کیا گیا تھا اور اب پھر آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن نے کارٹل بناتے ہوئے کوٹہ سسٹم بحال کرکے تمام سیمنٹ فیکٹریوں کو اپنی پیداواری صلاحیت کے 55 فیصد تک ڈسپیچ کرنے پر محدود کردیا ہے اس سے جہاں ایک طرف مارکیٹ میں سیمنٹ کی مصنوعی قلت پیدا کی جارہی ہے اور دوسری طرف قیمتوں میں اضافے کا رجحان پیدا ہورہا ہے، مارکیٹ میں عام سیمنٹ برانڈ کی ہول سیل قیمت 545/50 تک اور پریمیم برانڈ 560 تک جا پہنچے ہیں، مارکیٹ اور سیمنٹ فیکٹریز مارکیٹنگ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی صورت حال کے تحت یکم جولائی تک قیمتوں کو 580 تا 590 روپے فی بوری تک لے جایا جائے گا جو ملکی تاریخ میں سیمنٹ کی بلند ترین قیمتیں ہوں گی۔اس صورت حال میں چھوٹے دوکاندار اور عام صارفین تو پریشان ہیں مگر فیکٹریوں سے منسلک ڈیلرز مطمئن ہیں کیونکہ سیمنٹ فیکٹریوں کا مارکیٹنگ سٹاف ہر ڈیلر کو حصہ بقدر جثہ کے مصداق بڑھا چڑھا کر ری بیٹ دے رہے ہیں اور ڈیلرز کو کہا جارہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ بکنگ کروا کر زیادہ سے زیادہ عیدی ری بیٹ کی مد میں حاصل کریں۔ صارفین نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سیمنٹ مافیا کو قیمتوں پر کنٹرول کرنے کا پابند کیا جائے کیونکہ سیمنٹ کے بڑے پلانٹس کے باعث خرچے کم ہو چکے ہیں اور 250 سے 275 روپئے میں تیار ہونے والی بوری پر فیکٹری مالکان کا بے انتہامنافع ظلم کی انتہا ہے۔اس حوالہ سے سیکرٹری آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن شہزاد احمد کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کے باعث قیمتیں بڑھائی گئیں۔