counter easy hit

اس بار مسلم لیگ ن نے یہ تاریخی کام نہیں کیا۔۔ جان کر آپ بھی کہیں گے “ڈیل ” تو ہوگئی ہے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق حکمران جماعت مسلم لیگ نواز 12 اکتوبر کا یوم سیاہ منانا ہی بھول گئی، نہ کوئی تقریب، نہ کوئی احتجاج ،نہ کوئی ریلی ، نہ کوئی بیان ، نہ کوئی مذمتی ٹویٹ جاری ہوا۔لیگی رہنماوں کی یہ پراسرار خاموشی خود ہی ان کہی داستان بیان کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال میں سابق حکمران جماعت بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دیتی ہے، اس سال بھی پارٹی قائد نواز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز اور ترجمان مریم اورنگزیب سمیت پارٹی کی سینئر قیادت میں سے کسی نے بھی بارہ اکتوبر 1999 کے دن پر کوئی بات نہ کی۔ پہلے اس دن کو بھرپور انداز سے منایا جاتا تھا جبکہ ضمنی انتخابات کی مصروفیت، موجودہ سیاسی صورتحال اور عدالتی کیسز کے باعث بھول گئی یا پھر موجودہ حالات نے انہیں خاموش رہنے پر مجبورکر دیا۔12 اکتوبر مسلم لیگ (ن) کی سیاست اور تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل دن سمجھا جاتا ہے کیونکہ 19 سال پہلے اس وقت کے آرمی چیف، سابق صدر پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا دھڑن تختہ کرتے ہوئے مارشل لا لگا کر جمہوریت پر شب خون مارا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے 12 اکتوبر کو بدترین قرار دیتے ہوئے یوم سیاہ قرار دیدیا تھا۔ اس سال 12 اکتوبر کا دن خاموشی اور سادگی سے گزر گیا ہے۔ ن لیگ کے قریبی حلقوں کے مطابق شہباز شریف کی عدم موجودگی کے باعث لیگی قیادت نے کسی بھی قسم کی سرگرمی نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بیان دیا ۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر 1999 کو سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا۔ ان کا دور آمریت 8 سال 10 ماہ ، 6 دن پر محیط رہا۔ 15 سال قبل اقتدار پر ایک آمر کے قبضے اور اس کے پاکستان پر اثرات کی کہانی یہ ہے کہ 12 اکتوبر 1999 وزیر اعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل ضیاء الدین بٹ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر نیا آرمی چیف بنا دیا ۔ لیکن جبری ریٹائر کیے گئے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم کا فیصلہ قبول نہ کیا۔ پھر ٹرپل ون بریگیڈ نے وزیر اعظم سیکریٹریٹ پر قبضہ کر لیا اور جمہوری وزیر اعظم کو ہتھکڑی لگا دی گئی۔بعد ازاں این آر او اور 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی بھی پرویزمشرف کو نہ بچا سکی اور انہیں 28 نومبر 2007 کو فوجی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے حوالے کر نا پڑی ۔ 18 فروری 2008کے عام انتخابات میں عوام نے پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کا حساب چکتا کر دیا ۔ مؤاخذے کے خوف سے 18 اگست 2008 کو پرویز مشرف کو استعفا دینا پڑا اور یوں ملک میں ایک اور طویل دور آمریت اپنے خاتمے کو پہنچا۔