counter easy hit

توہین رسالت کیس؛ اگر وزیراعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو کرینگے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے معاملے پر اگر وزیراعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو طلب کریں گے۔

Blasphemy case; if the prime minister also had to summon then do, Islamabad High Courtاسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ حکومت کی جانب سے اسپیشل سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے ملزمان کی وطن واپسی کے لئے کیا اقدامات کئے؟۔ اسپیشل سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور توہین رسالت سے متعلق سمری بھی تیار ہے جلد ہی وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ عدالت نے وزارت داخلہ کے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا، وزارت داخلہ معاملے کے حل کے لئے حساس اداروں کی خدمات بھی لے سکتی تھی لیکن لگتا ہے حکومت پر عالمی دباؤ  ہے، عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر وزیراعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو طلب کریں گے اور مطمئن نہ کرنے پر وزارت داخلہ کے ذمہ دار افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ سے جامع رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔