counter easy hit

ڈھلوں نے کالا کوٹ ایویں نئیں پایا : وکیل آخر کالے رنگ کا وکیل ہی کیوں پہنتے ہیں ؟ ایک دلچسپ اور معلوماتی تحریر

لاہور (ویب ڈیسک) میں ایسی بہت سی چیزیں ہے جو شروع سے ایک ہی سسٹم اور قانون پر عمل کرتے ہوئے چلتی آرہی ہیں۔ بلکل اسی طرح کچھ ایسے پیشے بھی موجود ہے جن میں ملازم ایک ہی جیسے کپڑے پہنتے ہیں۔جیسے ایک ڈاکٹر ہمیشہ سفید کوٹ پہنتا ہے جبکہ ایک وکیل ہمیشہ کالے کوٹ میں عدالت میں دیکھا جائے گا۔
البتہ یہ چیزیں ہمارے سامنے ہوتی ہیں لیکن ان چیزوں کے پیچھے وجہ کیا ہوتی ہے ، وہ جاننے کی ہم کبھی کوشش نہیں کرتے۔تو چلے آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وکیل اور جج کالے رنگ کا کوٹ کیوں پہنتے کوٹ کیوں پہنتے ہیں اور یہ روایت کب سے شروع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق سترہویں صدی میں یہ کالے رنگ کا کوٹ وجود میں آیا جب 1685 میں کنگز چارلز وفات پائے، جس کے بعد سے لوگوں نے اپنے بادشاہ کی یاد میں کالے کپڑے پہننا شروع کیے۔ اس واقعے کے بعد وکیلوں کیلئے کالے رنگ کا کوٹ ڈیزائن کر لیا گیا۔ پرانے وقت میں بھی ایسی تصاویر دیکھی جاسکتی ہے جن میں وکیل اور ججز اپنی ڈگری کا ایوارڈ لیتے ہوئے کالے کوٹ میں دیکھے گئے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کالا رنگ ہی کیوں؟ توآپ کو بتاتے چلیں کے اس کے پیچھے بھی ایک وجہ ہے۔ وکیلوں کیلئے کالے رنگ کا کوٹ اس لیےمنظور کیا گیا کیونکہ پرانے وقت میں دوسرے رنگ کے کپڑے میسر نہیں تھے اور بادشاہت کے زمانے میں جامنی رنگ کورایلٹی سمجھا جاتا ہے، جس کے بعد جامنی رنگ نہ ہونے کی وجہ سے کالے رنگ کو بادشاہت کے معنوں میں لیا جانے لگا۔اس کے علاوہ کالا رنگ ، طاقت کے معنوں میں بھی آتا ہے اور اس کا چناؤ وہ لوگ کرتے ہیں جنہیں چیزوں پر اقتدار حاصل ہوتا ہے۔چیزوں پر اقتدار ہونا اور اپنا فیصلہ سنانے کی وجوہات کی بنا پر وکیل اور جج عدالت میں کالے کوٹ کا استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ کالا لباس پہننے والے لوگوں کی باتوں میں جان ہوتی ہے اور ان کی شخصیت خوبصورت دکھائی دیتی ہے۔