counter easy hit

پورے پاکستان کو علم تھا کہ فیصلہ کیا آئے گا

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پوری قوم کومعلوم تھاکہ شیخ رشید کے کیس کا کیا فیصلہ آنا ہے اس لئے اسے سننا گوارا نہیں کیا، یہ روایت 70سالوں سے چلی آرہی ہے کہ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو استعمال کئے ہوئے ٹشو پیپر کی طرح باہر پھینک دو ،ملک کے آئین کو توڑنے والا عدالت آتے ہوئے ہسپتال اور پھر کمر درد کا بہانہ بنا کر باہر بھی چلا گیا لیکن اس کو بلایا جارہا ہے اس کا انتظار کیا جارہا ہے ،ڈکٹیٹر نے دو بار آئین توڑا، 60 ججز کو قلم کی ایک جنبش سے نکال باہر کیا ، گھروں میں نظر بند کیا لیکن پھر بھی کوئی بات نہیں، نواز شریف ملک میں آئین و قانونی کی حکمرانی کیلئے مقدمات کا سامنا اور تکالیف برداشت کررہا ہے۔

All Pakistan knew what the decision would comeان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان عدل میںاپنے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے ریٹرننگ افسران کے سامنے پیش ہونے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ مریم نواز نے کہا کہ جب کسی فیصلے کا علم ہو تو پھر اس پر کسی طرح کی رائے کا اظہار نہیں کیا جاتا ۔ شیخ رشید کے فیصلے سے ساری تصویر واضح ہو جاتی ہے ۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ نواز شریف اسی لئے کھڑا ہے اور مقدمات کا سامنا کررہا ہے اور تکالیف برداشت کر رہا ہے ۔یہ روایت 70سالوں سے چلی آرہی ہے کہ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو استعمال کئے ہوئے ٹشو پیپر کی طرح باہر پھینک دو لیکن جس ڈکٹیٹر نے دو بار آئین توڑا کمر درد کا بہانہ بنا کر فرار ہو گیا اس نے کاغذات نامزدگی بھی جمع کر ادئیے ہیں اور ایک فاضل جج صاحب کہہ رہے ہیںکہ آپ تشریف لائیں کوئی آپ کو گرفتار نہیں کرے گا ۔ نواز شریف کے حوالے سے پہلے ہی فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ اس سے جان چھڑانی ہے اور ایک بہانہ بنایا گیا ۔یہ سب کچھ اسکرپٹ کا حصہ اور فکسڈ میچ ہے ، لیکن اس میں کہیں یہ شامل نہیں تھاکہ نواز شریف ڈرنے کی بجائے ڈٹ جائے گا ،اللہ کی ذات کا بھی ایک منصوبہ ہوتا ہے ،ان کی سب منصوبہ بندی فیل ہو گئی ہے اور اب یہ لوگ کبھی دائیں ، کبھی بائیں اور کبھی آگے اور کبھی پیچھے دیکھ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم کے دفتر کے سامنے 120روز دھرنا دیا گیا اور یوٹرن لئے گئے ۔ڈکٹیٹر عدالت جاتے ہوئے ہسپتال جا پہنچا اور پھر کمر درد کا بہانہ بنا کر چلا گیا ۔ اب عدالت اسے بلا رہی ہے انتظار کیا جارہا ہے کہ آپ آ جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کہ ووٹ کی عزت مہم میں ہمیں کامیاب کرے کیونکہ ووٹ کی عزت کا وقت آگیا ہے اور کامیابی قریب ہے، میں ملک، قوم اور ووٹ کی عزت کیلئے باہر نکلی ہوں، ووٹر سے کہتی ہوں باہر نکلیں، ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر کو آزادی دی جارہی ہے اور عوام کے منتخب وزیراعظم کو رسوا کیا جاتا رہا ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی کے سوا گزارہ ممکن نہیں، انتخابات ملتوی کرنے یا چالیں چلنے کا وقت گزر گیا، پاکستان جاگ اٹھا ہے اور عوام باشعور ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)وفاق اور پنجاب میں حکومت بنائے گی۔پی پی 173اور این اے 125کے ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اور اعتراض سنے جانے کے موقع پر مریم نواز سے سوالات کئے گئے جس پر ان کے وکلاء کی جانب سے اعتراض کیا گیا تاہم مریم نوازنے اس کے باوجود سوالات کے جوابات دئیے ۔ریٹرننگ افسر نے سوال کیا کہ پانی کے بحران سے کیسے نمٹیں گی اس پر مریم نواز نے جواب دیا کہ پانی کو محفوظ بنانا بہت ضروری ہے، چھوٹے اور بڑے ڈیمز بننے چاہئیں۔ریٹرننگ افسر نے پوچھا کہ بھارت اور افغانستان سے خارجہ پالیسی کوکس تناظر میں دیکھتی ہیں آر او کے اس سوال پر مریم نواز کے وکلا ء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی کا خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔البتہ مریم نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانا پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کا کام ہے، بطور پاکستانی سمجھتی ہوں کہ ہمسایہ ممالک سے کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔ریٹرننگ افسر نے مریم نواز سے پوچھا کہ دہشتگردی سے متعلق آپ کی کیاپالیسی ہوگی مریم نواز نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں، پارلیمنٹ اور پوری قوم کھڑی ہے، تاریخ کے کامیاب آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد دہشت گردی کے خلاف کیے گئے، کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں، پہلے قوم اس مسئلے پرتقسیم تھی۔این اے 125کے ریٹرننگ افسر کی جانب سے بھی مریم نواز سے سوالات پوچھے گئے ۔۔کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ حل کیا جانا چاہیے ، چھوٹے اور بڑے ڈیمز بننے چاہئیں۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر حساس مسئلہ ہے اور اس کیلئے دو صوبوں کا اتفاق رائے نہیں۔ اس کی تعمیر کے لئے قومی اتفاق رائے نا گزیر ہے تاکہ کوئی ایشو کھڑا نہ ہو ۔انہوں نے دہشتگردی سے نمٹنے کے حوالے سے کیا پالیسی ہو گی کہ سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کھڑی ہے اور قوم نے اس جنگ میں حکومتاور اداروں کا ساتھ دیا ہے ۔ انہوں نے سکول سے باہر بچوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں اس پر بہت کام ہوا ہے اور نوے فیصد تک کامیابی ملی ہے۔میں خود بھی اسلام آباد کے سکولوں کے حوالے سے پالیسی میں شامل رہی ہوں اور سابق وزیر اعظم کی معاونت کی ہے۔

حکومتی کاوشوں پر عالمی اداروں کی حوصلہ افزا رپورٹس بھی موجود ہیں۔ توانائی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ گزشتہ حکومت کے آنے سے قبل ملک میں بجلی کی پیداوار کی استعداد 10 سے 11ہزار میگا واٹ تھی اور اب نگران حکومت کے وزرا کی حالیہ پریس کانفرنس کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 23 سے 24ہزار میگا واٹ ہے جبکہ پیداوار 21سے 21ہزار میگا واٹ ہے ۔حالیہ لوڈ شیڈنگ کی جو وجوہات سامنے آئی ہیں اس میں پن بجلی سے بجلی کی پیداوار میں کمی اور کچھ پاور پلانٹس کا بند ہونا ہے۔