counter easy hit

خود کش حملہ میں زخمی ہونے والے اکرام خان گنڈا پور اس وقت کہاں اور کس حال میں ہیں؟ تازہ ترین خبر جان کر آپ کے ہاتھ بھی بے اختیار دعا کے لیے کھڑے ہو جائیں گے

ڈی آئی خان ;ڈی آئی خان خودکش حملے میں شدید زخمی تحریک انصاف کے رہنما اکرام خان گنڈاپور کو سی ایم ایچ پشاور منتقل کردیا جہاں ان کا آپریشن جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی اکرام خان گنڈاپورپی کے 99 میں انتخابی جلسے میں شرکت کیلئے آرہے تھے کہ

اسی دوران ان کی گاڑی کے قریب ایک خودکش حملہ آیا اور خود کو دھماکے سے اڑا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا جبکہ پی ٹی آئی رہنما اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہو گئے جن کوطبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال پہنچایاگیا ۔ڈی پی او کے مطابق کلاچی میں ہونے والا دھماکاخود کش تھا،دھماکے میں زخمی اکرام خان گنڈاپور کوہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ پشاورمنتقل کردیا گیاجہاں ان کا آپریشن جاری ہے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے صوبائی نشست کے لیے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر اکرام اللہ گنڈا پور سمیت 4 افراد خودکش حملے میں زخمی ہوگئے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او ) کے مطابق تحصیل کلاچی سے صوبائی نشست کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار سردار اکرام اللہ خان گنڈاپور کی گاڑی پر خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں اکرام اللہ اور ان کے ڈرائیور سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ خودکش حملے میں زخمی ہونے والے پی ٹی آئی رہنما کے ڈرائیور کی حالت تشویشناک ہے جب کہ اکرام اللہ گنڈا پور کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔ کلاچی دھماکے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز

نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے وقوعہ پر حصار بناتے ہوئے وہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق اکرام اللہ گنڈاپور اپنے گھر سے نکلے تھے اور کچھ دوری پر ہی تھے کہ ان کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکا ہوا۔عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر ایک انسانی سر اور ٹانگیں بھی موجود ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اکرام اللہ گنڈا پور کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ یاد رہے کہ اکرام اللہ گنڈا پور صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 99 سے تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ میں دھماکے کے نتیجے میں اے این پی امیدوار ہارون بلور سمیت 22 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔13 جولائی کو مستونگ میں انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔13 جولائی کو ہی متحدہ مجلس عمل کے این اے 35 بنوں سے امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔17 جولائی کو سابق وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے این اے 55 اٹک سے امیدوار شیخ آفتاب کامرہ میں انتخابی مہم میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے کہ ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔