counter easy hit

نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے ملزمان مزید زیرعتاب آگئے، ضمانت تو نہ ملی ختم نبوت کا سہارا لینے پر شکنجہ کس دیا گیا

لاہور(کورٹ رپورٹر)سابق وزیراعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعہ شامل کردی گئی۔لاہور سابق وزیراعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے 3 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران استغاثہ نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کا اقدام دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں۔ملزمان عبدالغفور،ساجد اور منورنے درخواست ضمانت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں لہٰذا ان کی درخواست ضمانت منظور کی جائ سماعت کے دوران انچارج انویسٹی گیشن تھانا قلعہ گجر سنگھ نےمقدمےکا ریکارڈ عدالت پیش کیا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے شامل ہے جس کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کو سماعت کا اختیار نہیں جس کے بعد عدالت نے درخواست ضمانتیں مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔خیال رہے کہ 11 مارچ کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر جامعہ نعیمیہ میں جوتا پھینکا گیا تھا۔گڑھی شاہو میں سابق وزیراعظم نواز شریف جامعہ نعیمیہ کے زیراہتمام تقریب میں شریک ہوئے اور جب وہ خطاب کے لئے ڈائس پر آئے تو ایک شخص نے ان کی جانب جوتا اچھالا جو ان کے سینے پر لگا تھا سابق وزیراعظم پر جوتا پھینکنے والا شخص جامعہ نعیمیہ کا فارغ التحصیل طالبعلم ہے جس کی شناخت منور کے نام سے ہوئی ہے۔پولیس نے تقریب سے مزید دو مشکوک افراد ساجد اور عبدالغفور کو بھی حراست میں لے کر تھانہ کلہ گجر منتقل کردیا تھا۔.۔خیال رہے کہ.گجرات میں عمران خان کے خطاب کے دوران پھینکا گیا جوتا علیم خان کو جا لگاجوتا اچھالنے والے شخص کو وہاں موجود افراد نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور ہال سے باہر لے جاکر سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کردیا تھا