counter easy hit

’وہ بزرگ جن سےملک کے سابق وزرائے اعظم میر ظفراللہ جمالی ، نوازشریف اور بے نظیرچھڑیاں کھانے جایا کرتے تھےکیونکہ ۔ ۔ ۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کے چند انوکھے واقعات

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کے سیاستدانوں کا روحانی شخصیات اور علم نجوم کے ماہرین سے واسطہ رہتا ہے اور یہ بات ہر کوئی جانتا ہے مگر اس طرح کی باتیں سیاستدان ہمیشہ ایک دوسرے اور عوام سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ ایک ایسی روحانی شخصیت
جو پاکستان کے تین سابق وزرائے اعظم کے نہ صرف روحانی بزرگ رہےہیں بلکہ ان تینوں وزارائے اعظم نے ان بزرگ سے چھڑیاں بھی کھائی ہیں۔ان سابق وزرائے اعظم میں نواز شریف، میر ظفر اللہ خان جمالی، بینظیر اور غلام مصطفیٰ کھر کے علاوہ شریف خاندان کے داماد کیپٹن صفدر بھی شامل ہیں جو چھڑیاں کھا چکے ہیں۔اس بات کا انکشاف معروف کالم نگار بلال غوری نے پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ دنیا میں اپنے ایک کالم میں کیا ہے۔ بلال غوری لکھتے ہیں کہ ’’مانسہرہ میں ایک قصبہ ہے ’’لساں نواب‘‘ یہاں سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پہنچے ہوئے بزرگ کا آستانہ ہے جن کا نام تو رحمت اللہ دیوانا بابا تھا اور انہیں بابا نانگا بھی کہا جاتا تھا مگر انہیں فقیدالمثال شہرت بابا دھنکا کے نام سے حاصل ہوئی۔واضح رہے کہ بابا دھنکا کی وجہ سے اس علاقے کا نام دھنکا شریف کے نام سے مشہور ہوا۔بابا دھنکا کے پاس سب سے پہلے میر ظفراللہ جمالی کی والدہ صاحبہ یہاں تشریف لائیں۔ اس کے بعد میر ظفراللہ جمالی نے بابا دھنکا کے ہاتھوں پر بیعت کی۔ بابا دھنکا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک چھڑی لے کر بیٹھتے تھے اور عقیدت مندوں کا عقیدہ اور ماننا تھا کہ جسے چھڑی لگ جاتی ہے اس کی دنیا و آخرت سنور جاتی ہے۔ میر ظفراللہ جمالی نے یہاں آ کر چھڑیاں کھائیں تو جلد یا بدیر وہ وزیر اعظم بن گئے۔ ان کے متعارف کرانے پر میاں نواز شریف نے بابا دھنکا کی زیارت کیاور چھڑیاں کھا کر دو مرتبہ وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کی دیکھا دیکھی بینظیر بھٹو بھی چھڑیاں کھانے جا پہنچیں۔میاں نواز شریف نے بابا دھنکا کے آستانے پر ہیلی پیڈ بنوایا اور قصبہ ’’لساں نواب‘‘ سے ان کی درگاہ تک تنگ و تاریک راستے کو پختہ سڑک میں تبدیل کرنے کے لئے تین کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی۔ اس دوران میاں صاحب کی حکومت رخصت ہو گئیتو محترمہ نے یہ منصوبہ مکمل کرایا۔ میاں صاحب کے داماد کیپٹن صفدر بھی بابا دھنکا کے مریدوں میں شامل تھے۔ غلام مصطفیٰ جتوئی بھی چھڑیاں کھانے جا پہنچے مگر ان کی خواہش پوری ہونے سے پہلے ہی بابا دھنکا دارِ فانی سے کوچ کر گئے‘‘۔